اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت پاکستان کی رضامندی حاصل کرنے کے بعد آئندہ چند روز کے دوران عالمی امدادی اداروں سے مالی مدد فراہم کرنےکی ہنگامی اپیل کی جائے گی۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے نیشنل ہیومنیٹئرین افیئرز کے ایک اعلی اہلکار فواد حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیچرل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں اور دیگر غیر حکومتی اداروں کے درمیان سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ابتدائی اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے نیشنل ہیومنیٹئرین افیئرز کے ایک اعلی اہلکار فواد حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیچرل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں اور دیگر غیر حکومتی اداروں کے درمیان سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ابتدائی اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
رابطہ کر کے سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں دلچسپی ظاہر کردی تھی تاہم دو دن قبل وزارت خارجہ کی طرف سے انہیں کہا گیا ہےکہ حکومت پاکستان کا اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب زدگان کو مدد فراہم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
فواد حسین کامزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس وقت نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے ابتدائی رپورٹ بنانے پر کام کر رہا ہے اور چند دنوں کے دوران حکومت پاکستان کی رضامندی کے بعد عالمی امدادی اداروں سے مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی اپیل کی جائےگی۔ ان کے بقول اقوام متحدہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
فواد حسین کامزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس وقت نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے ابتدائی رپورٹ بنانے پر کام کر رہا ہے اور چند دنوں کے دوران حکومت پاکستان کی رضامندی کے بعد عالمی امدادی اداروں سے مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی اپیل کی جائےگی۔ ان کے بقول اقوام متحدہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت پاکستان کی رضامندی حاصل کرنے کے بعد آئندہ چند روز کے دوران عالمی امدادی اداروں سے مالی مدد فراہم کرنےکی ہنگامی اپیل کی جائے گی۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے نیشنل ہیومنیٹئرین افیئرز کے ایک اعلی اہلکار فواد حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیچرل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں اور دیگر غیر حکومتی اداروں کے درمیان سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ابتدائی اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے چھبیس جون کو حکومت پاکستان سے رابطہ کر کے سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں دلچسپی ظاہر کردی تھی تاہم دو دن قبل وزارت خارجہ کی طرف سے انہیں کہا گیا ہےکہ حکومت پاکستان کا اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب زدگان کو مدد فراہم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
فواد حسین کامزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس وقت نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے ابتدائی رپورٹ بنانے پر کام کر رہا ہے اور چند دنوں کے دوران حکومت پاکستان کی رضامندی کے بعد عالمی امدادی اداروں سے مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی اپیل کی جائےگی۔ ان کے بقول اقوام متحدہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
بلوچستان کے سیلاب زدگان کو خیمے اور چادروں سے بنی پناہ گاہیں فراہم نہیں کی جائیں گی کیونکہ خیمے زیادہ عرصے کے لیے بہترین شیلٹر ثابت نہیں ہوسکتے ہیں جبکہ بلوچستان میں شدیدگرمی کی وجہ سے جستی چادروں سے بنے شیلٹرکارآمد نہیں ہونگے۔
فواد حسین کے مطابق’ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے بعد اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ جو سٹاک موجود ہے اسے تیار رکھا گیا ہے جبکہ یونیسف اور عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دیگر مقامی اداروں کی مدد سے صاف پانی اورطبی سامان فراہم کیا ہے‘۔
فواد حسین کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق حقائق جاننا اس وقت اقوام متحدہ کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ’مواصلاتی نظام درہم بر ہم ہے اور صرف سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہی رابطہ ممکن ہے‘۔
سیلاب زدہ علاقوں میں بے گھر لوگوں کو شیلٹر فراہم کرنے کے متعلق اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے دوران لوگوں کو شیلٹر فراہم کرنے کے تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے بلوچستان کے سیلاب زدگان کو خیمے اور چادروں سے بنی پناہ گاہیں فراہم نہیں کی جائیں گی کیونکہ خیمے زیادہ عرصے کے لیے بہترین شیلٹر ثابت نہیں ہوسکتے ہیں جبکہ بلوچستان میں شدیدگرمی کی وجہ سے جستی چادروں سے بنے شیلٹرکارآمد نہیں ہونگے۔ ان کے بقول دو تین قسم کے مٹیریل کو آپس میں ملا کر ہی لوگوں کو ایک عارضی شیلٹرفراہم کیا جائےگا تاکہ وہ بارش اور گرمی دونوں کا مقابلہ کر سکے۔
ان کے مطابق سیلاب کی وجہ سے تمام سڑکیں بہہ گئی ہیں اور گاڑیوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا کافی مشکل ہے لہٰذا جب تک راستے بحال نہیں ہوتے تب تک امدادی کاموں کے لیے ہیلی کاپٹروں سے ہی کام لیا جائے گا۔
ایران کے سفیر نے حکومت پاکستان کو پیشکش کی کہ ان کا ملک بلوچستان کے پڑوس میں واقع ہونے کی وجہ سے پانچ مقامات تفتان، پنجگور، واشک، رودک اور گوادر پر حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر متاثرہ لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ ایران کے سفیر نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی چاہ بہار پورٹ کو بھی امدادی سامان کے لیے استعمال کرنے کو تیار ہے اور وہاں سے بحری جہازوں کے ذریعے سے گوادر تک امدادی سامان پہنچایا جا سکتا ہے۔
دریں اثناء حکومت پاکستان کی جانب سے امداد کے لیے اپیل کے حوالے سے متضاد ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک جانب تو ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس میں حکومت پاکستان نے واضع کیا ہے کہ ملک کے جنوبی صوبوں میں بارشوں اور سیلاب سے وسیع پیمانے پر تباہ کاریوں کے باوجود اس کا فی الحال بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ تو دوسری جانب اسی حوالے سے پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیچرل ڈیزائسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ میجر جنرل فاروق احمد خان نے پیر کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں کئی ممالک کے سفیروں، عالمی امدادی اداروں اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو ایک بریفنگ بھی دی ہے۔
اس اجلاس میں شریک ایک عالمی امدادی ادارے کے اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ بریفنگ کے دوران میجر جنرل فاروق احمد خان نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کی طرح اس بار بھی عالمی برادری، امدادی ادارے اور اقوام متحدہ کو سیلاب کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیئیں۔
میجر جنرل فاروق احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں سیلاب کی وجہ تقریباً ایک ملین لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور حکومت نے متاثرہ لوگوں میں بتیس ہزار کمبل تقسیم کئے ہیں جبکہ ایک لاکھ خیموں کا آرڈر دیا گیا ہے۔
جب تک راستے بحال نہیں ہوتے تب تک امدادی کاموں کے لیے ہیلی کاپٹروں سے ہی کام لیا جائے گا۔
بریفنگ کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگوں کی مدد کے لیے فوج کے دو بریگیڈ متاثرہ علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں جن میں سے ایک بریگیڈ ضلع تربت میں متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔
عالمی امدادی ادارے کے اہلکار کے مطابق بریفنگ کے دوران ایران کے سفیر نے حکومت پاکستان کو یہ پیشکش کی وہ بلوچستان کے پڑوس میں واقع ہونے کی وجہ سے پانچ مقامات تفتان، پنجگور، واشک، رودک اور گوادر پر حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر متاثرہ لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ ایران کے سفیر نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنا چاہ بہار پورٹ کو بھی امدادی سامان کے لیے استعمال کرنے کو تیار ہے اور وہاں سے بحری جہازوں کے ذریعے سے گوادر تک امدادی سامان پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں جب میجر جنرل فاروق احمد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں بریفنگ کی تصدیق کی اور کہا کہ اس اجلاس میں تقریباً پچھہتر ممالک کے سفیروں اور نمائندوں نے شرکت کی جن میں سے بعض ممالک نےسیلاب زدگان کو مدد فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ ان کے بقول حکومت پاکستان نے عالمی برادری سے باقاعدہ مدد کی درخواست نہیں کی ہے تاہم پاکستان بین الاقوامی برادری کی جانب سے مدد فراہم کرنے کی پیشکش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور’جو بھی مدد کرنا چاہے حکومت پاکستان کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے نیشنل ہیومنیٹئرین افیئرز کے ایک اعلی اہلکار فواد حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیچرل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں اور دیگر غیر حکومتی اداروں کے درمیان سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ابتدائی اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے چھبیس جون کو حکومت پاکستان سے رابطہ کر کے سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں دلچسپی ظاہر کردی تھی تاہم دو دن قبل وزارت خارجہ کی طرف سے انہیں کہا گیا ہےکہ حکومت پاکستان کا اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب زدگان کو مدد فراہم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
فواد حسین کامزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس وقت نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے ابتدائی رپورٹ بنانے پر کام کر رہا ہے اور چند دنوں کے دوران حکومت پاکستان کی رضامندی کے بعد عالمی امدادی اداروں سے مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی اپیل کی جائےگی۔ ان کے بقول اقوام متحدہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
بلوچستان کے سیلاب زدگان کو خیمے اور چادروں سے بنی پناہ گاہیں فراہم نہیں کی جائیں گی کیونکہ خیمے زیادہ عرصے کے لیے بہترین شیلٹر ثابت نہیں ہوسکتے ہیں جبکہ بلوچستان میں شدیدگرمی کی وجہ سے جستی چادروں سے بنے شیلٹرکارآمد نہیں ہونگے۔
فواد حسین کے مطابق’ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے بعد اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ جو سٹاک موجود ہے اسے تیار رکھا گیا ہے جبکہ یونیسف اور عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دیگر مقامی اداروں کی مدد سے صاف پانی اورطبی سامان فراہم کیا ہے‘۔
فواد حسین کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق حقائق جاننا اس وقت اقوام متحدہ کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ’مواصلاتی نظام درہم بر ہم ہے اور صرف سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہی رابطہ ممکن ہے‘۔
سیلاب زدہ علاقوں میں بے گھر لوگوں کو شیلٹر فراہم کرنے کے متعلق اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے دوران لوگوں کو شیلٹر فراہم کرنے کے تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے بلوچستان کے سیلاب زدگان کو خیمے اور چادروں سے بنی پناہ گاہیں فراہم نہیں کی جائیں گی کیونکہ خیمے زیادہ عرصے کے لیے بہترین شیلٹر ثابت نہیں ہوسکتے ہیں جبکہ بلوچستان میں شدیدگرمی کی وجہ سے جستی چادروں سے بنے شیلٹرکارآمد نہیں ہونگے۔ ان کے بقول دو تین قسم کے مٹیریل کو آپس میں ملا کر ہی لوگوں کو ایک عارضی شیلٹرفراہم کیا جائےگا تاکہ وہ بارش اور گرمی دونوں کا مقابلہ کر سکے۔
ان کے مطابق سیلاب کی وجہ سے تمام سڑکیں بہہ گئی ہیں اور گاڑیوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا کافی مشکل ہے لہٰذا جب تک راستے بحال نہیں ہوتے تب تک امدادی کاموں کے لیے ہیلی کاپٹروں سے ہی کام لیا جائے گا۔
ایران کے سفیر نے حکومت پاکستان کو پیشکش کی کہ ان کا ملک بلوچستان کے پڑوس میں واقع ہونے کی وجہ سے پانچ مقامات تفتان، پنجگور، واشک، رودک اور گوادر پر حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر متاثرہ لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ ایران کے سفیر نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی چاہ بہار پورٹ کو بھی امدادی سامان کے لیے استعمال کرنے کو تیار ہے اور وہاں سے بحری جہازوں کے ذریعے سے گوادر تک امدادی سامان پہنچایا جا سکتا ہے۔
دریں اثناء حکومت پاکستان کی جانب سے امداد کے لیے اپیل کے حوالے سے متضاد ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک جانب تو ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس میں حکومت پاکستان نے واضع کیا ہے کہ ملک کے جنوبی صوبوں میں بارشوں اور سیلاب سے وسیع پیمانے پر تباہ کاریوں کے باوجود اس کا فی الحال بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ تو دوسری جانب اسی حوالے سے پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیچرل ڈیزائسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ میجر جنرل فاروق احمد خان نے پیر کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں کئی ممالک کے سفیروں، عالمی امدادی اداروں اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو ایک بریفنگ بھی دی ہے۔
اس اجلاس میں شریک ایک عالمی امدادی ادارے کے اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ بریفنگ کے دوران میجر جنرل فاروق احمد خان نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کی طرح اس بار بھی عالمی برادری، امدادی ادارے اور اقوام متحدہ کو سیلاب کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیئیں۔
میجر جنرل فاروق احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں سیلاب کی وجہ تقریباً ایک ملین لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور حکومت نے متاثرہ لوگوں میں بتیس ہزار کمبل تقسیم کئے ہیں جبکہ ایک لاکھ خیموں کا آرڈر دیا گیا ہے۔
جب تک راستے بحال نہیں ہوتے تب تک امدادی کاموں کے لیے ہیلی کاپٹروں سے ہی کام لیا جائے گا۔
بریفنگ کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگوں کی مدد کے لیے فوج کے دو بریگیڈ متاثرہ علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں جن میں سے ایک بریگیڈ ضلع تربت میں متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔
عالمی امدادی ادارے کے اہلکار کے مطابق بریفنگ کے دوران ایران کے سفیر نے حکومت پاکستان کو یہ پیشکش کی وہ بلوچستان کے پڑوس میں واقع ہونے کی وجہ سے پانچ مقامات تفتان، پنجگور، واشک، رودک اور گوادر پر حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر متاثرہ لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ ایران کے سفیر نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنا چاہ بہار پورٹ کو بھی امدادی سامان کے لیے استعمال کرنے کو تیار ہے اور وہاں سے بحری جہازوں کے ذریعے سے گوادر تک امدادی سامان پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں جب میجر جنرل فاروق احمد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں بریفنگ کی تصدیق کی اور کہا کہ اس اجلاس میں تقریباً پچھہتر ممالک کے سفیروں اور نمائندوں نے شرکت کی جن میں سے بعض ممالک نےسیلاب زدگان کو مدد فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ ان کے بقول حکومت پاکستان نے عالمی برادری سے باقاعدہ مدد کی درخواست نہیں کی ہے تاہم پاکستان بین الاقوامی برادری کی جانب سے مدد فراہم کرنے کی پیشکش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور’جو بھی مدد کرنا چاہے حکومت پاکستان کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘۔
3 comments:
Hello all, here every person is sharing these know-how, thus it's pleasant
to read this web site, and I used to go to see this weblog every day.
Feel free to visit my page ... women nike airmax
The unit is sturdy enough to accommodate two riders at once.
While practical, not everyone is in good enough shape to start riding a bike everywhere.
Electrical bikes- the greener way to ride- are absolutely catching
on the entire world over. Your bicycle conversion kit should come with
a simple to install controller, battery and wiring, and this is all very easy to mount
and connect by following the instructions provided with your
conversion kit.
Visit my blog :: จักรยานไฟฟ้า
Does your blog have a contact page? I'm having problems locating it but, I'd like to send you an e-mail.
I've got some recommendations for yourr blog you might bee interested in hearing.
Either way, great site and I look forward to seeing
it grow over time.
Feel free to surf to myy web-site - Uberstrike Money Hack Cheat Engine 2013
Post a Comment